یہ 9 جولائی 2024 کو انگریزی میں شائع ہونے والے اس 'Stop the Gaza genocide! Join the rally in Washington, D.C. on July 24!' اس مظاہرے کی کال کا اردو ترجمہ ہ
24 جولائی کو واشنگٹن ڈی سی میں غزہ نسل کشی کے خلاف ریلی میں شامل ہوں! ریلی اور مظاہرے کے بعد کی میٹنگ میں شرکت کے لیے یا تقریبات کے بارے میں اپ ڈیٹس حاصل کرنے کے لیے سائن اپ کرنے کے لیے آخر میں فارم پُر کریں۔
بدھ 24 جولائی کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو جن پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے جنگی جرائم کا الزام ہے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔ یہ دعوت امریکی حکومت کی اسرائیلی ریاست کے ساتھ لامحدود یکجہتی کا ایک اور مظہر ہے۔
نیتن یاہو واشنگٹن میں نہ صرف اسرائیل پر حکمرانی کرنے والے فاشسٹ دھڑے کے رہنما کے طور پر بلکہ مشرق وسطیٰ میں امریکی سامراج کے سیاسی ایجنٹ کے طور پر خطاب کریں گے۔ وہ انکے سامنے کھڑے ہوں گے اور کانگریس کی استقبالیہ تالیوں سے مصتفید ہونگے ایک ایسی حکومت کے رہنما کے طور پر جو بڑے پیمانے پر قتل عام اور غزہ کے معاشرے کی منظم تباہی میں مصروف ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ نو ماہ کے دوران فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 19 جون تک 37,396 تک پہنچ گئی تھی۔
تاہم تباہی کے پیمانے کا ایک زیادہ گہرا تجزیہ جو 5 جولائی کو دی لانسیٹ(میڈیکل جریدے) نے شائع کیا ہے جو کہ دنیا کے سب سے زیادہ قابلِ احترام ریسرچ پر مبنی جائزہ لینے والے میڈیکل جریدے میں سے ایک ہے یہ بتاتا ہے کہ سرکاری اعداد و شمار اکتوبر سے ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی اصل تعداد کو بہت کم اندازہ میں پیش کرتے ہیں۔ شناخت شدہ متاثرین کے علاوہ دی لانسیٹ نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کا حوالہ دیا ہے کہ فروری کے آخر تک غزہ کی تمام عمارتوں میں سے 35 فیصد تباہ ہو چکی تھی اور یہ کہ معتبر اندازے کے مطابق 10,000 سے زیادہ افراد ملبے میں دبے ہوئے ہیں۔
لیکن یہاں تک کہ ان 10,000 متاثرین کو سرکاری موت کی گنتی میں شامل کرنے کے نتیجے میں ایک ایسی تعداد نکلتی ہے جو اب بھی ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد سے بہت کم ہے۔ دی لانسیٹ کا کہنا ہے کہ غزہ کے سماجی انفراسٹرکچر کی مکمل تباہی کی وجہ سے ہونے والی بالواسطہ اموات توپ خانے کے گولوں اور بموں سے ہونے والی براہ راست اموات کا ایک بڑا حصہ ہیں۔ دی لینسٹ لکھتا ہے:
حالیہ تنازعات میں اس طرح کی بالواسطہ اموات براہ راست اموات کی تعداد سے تین سے 15 گنا تک ہوتی ہیں۔ رپورٹ کردہ 37,396 اموات پر اگر ایک براہ راست موت کے ساتھ چار بالواسطہ اموات کے عام طور طریقے سے تخمینے کا اطلاق کرتے ہوئے یہ اندازہ لگانا ناقابل فہم نہیں ہے کہ غزہ میں موجودہ تنازعہ کی وجہ سے 186,000 یا اس سے بھی زیادہ اموات ہوسکتی ہیں۔ 2022 کے غزہ کی پٹی کی آبادی کا تخمینہ 2,375,259 کا استعمال کرتے ہوئے یہ غزہ کی پٹی کی کل آبادی کا 7.9 فی صد بنتا ہے۔
ریاستہائے متحدہ کی آبادی تقریباً 333 ملین افراد پر مشتمل ہے۔ اگر 7.9 فیصد امریکی جنگ میں مارے جائیں تو مرنے والوں کی تعداد 26.3 ملین ہو گی۔
نیتن یاہو کو دعوت دینا ایک سیاسی اشتعال انگیزی ہے جو غزہ کے لوگوں کے خلاف نسل کشی کی جنگ میں امریکی حکومت کی مداخلت کو بے نقاب کرتی ہے۔
اس اشتعال انگیزی کا کیا جواب دیا جائے؟
ورلڈ سوشلسٹ ویب سائٹ، سوشلسٹ ایکویلیٹی پارٹی، انٹرنیشنل یوتھ اینڈ اسٹوڈنٹس فار سوشل ایکویلٹی اور انٹرنیشنل ورکرز الائنس آف رینک اینڈ فائل کمیٹیوں نے نیتن یاہو کے دورے اور ان کے سیاسی ساتھیوں اور اہل کاروں دونوں کی مذمت کے لیے واشنگٹن ڈی سی میں ایک مظاہرے کی کال دی ہے۔ امریکی حکومت میں یہ مظاہرہ اس ملک کے اندر اور پوری دنیا میں امریکی سامراج اور اسرائیلی ریاست میں اس کے ایجنٹوں کے درمیان مجرمانہ گٹھ جوڑ کے خلاف عوامی مخالفت کو آواز دے گا۔
اگر مجھے فریڈرک ڈگلس کے الفاظ کو درست کرنے کی اجازت دی جائے صرف معمولی ترمیم کے ساتھ ہمارے وقت کے لیے مناسب ہے کہ 'قوم کے احساس کو تیز کرنا چاہیے دنیا کے ضمیر کو جگانا چاہیے امریکی حکومت کی منافقت کو بے نقاب کرنا چاہیے اور فلسطینی عوام اور پوری انسانیت کے خلاف اس کے جرائم کا اعلان اور مذمت کی جانی چاہیے۔‘‘
لیکن مظاہرے کا مقصد نہ صرف غم و غصے کا اظہار کرنا ہے بلکہ غزہ کی نسل کشی کے خاتمے کے لیے ایک ماس موومنٹ کی تعمیر کے لیے ایک اسٹریٹجک سمت فراہم کرنا ہے جو کہ سامراجی عسکریت پسندی کے عالمی سطح پر پھٹنے روس اور چین کے خلاف جوہری جنگ کی جانب مسلسل بڑھنے اور محنت کش طبقے کے جمہوری اور سماجی حقوق پر حملوں سے جڑا ہوا ہے۔ وہی معاشی مفادات اور سیاسی عمل جن کی جڑیں سرمایہ دارانہ نظام میں ہیں جس کے نتیجے میں پچھلی صدی کے دوران دو عالمی جنگیں، فاشزم، ہولوکاسٹ اور ایٹم بم گرائے گئے آج پھر برسرپیکار ہیں۔
تاریخ کے اس اسباق کو آج کی جدوجہد پر لاگو کرنا چاہیے۔
مظاہرے کے بعد سوشلسٹ ایکویلیٹی پارٹی مندرجہ ذیل اصولوں پر مبنی جنگ مخالف ماس موومنٹ کی تعمیر کے لیے سوشلسٹ حکمت عملی کو آگے بڑھانے اور اس پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک اجلاس منعقد کرے گی
1- جنگ کی بنیادی وجہ سرمایہ دارانہ قومی ریاستی نظام دیو ہیکل کارپوریشنوں کے عالمی مالیاتی مفادات اور عالمی بالادستی کے لیے امریکی حکمران طبقے کی مسلسل کوشش میں مضمر ہے۔
2- جنگ کے خلاف جدوجہد کے لیے امریکی محنت کش طبقے کی بے پناہ طاقت کو متحرک کرنے اور سامراجی جنگ کی حکمران طبقاتی جماعتوں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز سے اس کی سیاسی آزادی کی ضرورت ہے۔
3- نسل کشی اور جنگ کے خلاف تحریک بین الاقوامی ہونی چاہیے عالمی سطح پر محنت کشوں کو ان کے مشترکہ طبقاتی مفادات کی بنیاد پر متحد کرنا۔
24 جولائی کو واشنگٹن ڈی سی آئیں۔ فلسطینیوں کے خلاف جرائم پر نجی اخلاقی غصہ کافی نہیں ہے۔
کنارے پر مت کھڑے ہوں۔ ایک ماس موومنٹ بنانے کے لیے لڑائی میں شامل ہوں جو جنگ کا خاتمہ کرے اور دنیا کو بدل دے۔