یہ 27 جون 2024 کو انگریزی میں شائع ہونے والے اس 'Oppose genocide and war! Demonstrate in Washington on July 24!' تناظر کا اردو ترجمہ ہے۔
24 جولائی کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو ڈیموکریٹک اور ریپبلکن جماعتوں کے رہنماؤں کی دعوت پر امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔ انہوں نے اسرائیلی ہٹلر کو نسل کشی کی جنگ کے دوران اس اعزاز کو مزید عزت بخشی ہے جس کے نتیجے میں اب تک غزہ کے 40,000 سے زیادہ فلسطینی باشندوں کو جان بوجھ کر قتل کیا جا چکا ہے جن میں سے 60 فیصد سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔
نیتن یاہو کو ان کے جرائم کے باوجود کانگریس کی طرف سے نہ صرف خوش آمدید کہا جا رہا ہے بلکہ ان کی وجہ سے اپنے تمام فاشسٹ تکبر کی وجہ سے اسرائیلی وزیراعظم آخری تجزیے میں امریکی سامراج کا سیاسی ایجنٹ ہے۔ اسکی تقریر کا متن جنگ اور تباہی کی پیش رفت کے کردار پر مبنی ہوگا، جس میں نیتن یاہو کانگریس کو بتائیں گے کہ کس طرح ان کی حکومت کی طرف سے نسل کشی کی جنگ چھیڑی جا رہی ہے جو مشرق وسطیٰ اور پوری دنیا میں امریکی حکمران طبقے کے سرمایہ دارانہ جیو پولیٹیکل مالی اور کارپوریٹ مفادات کو آگے بڑھا رہی ہے۔.
جس دن نیتن یاہو کانگریس سے خطاب کریں گے اسی دن نسل کشی کی جنگ کے خلاف ہزاروں مظاہرین جو معیشت کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے محنت کش، طلباء اور نوجوان کیپیٹل میں نیتن یاہو کی موجودگی پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرنے کے لیے واشنگٹن میں مظاہرہ کریں گے۔
سوشلسٹ ایکویلٹی پارٹی، انٹرنیشنل یوتھ اینڈ اسٹوڈنٹس فار سوشل ایکویلٹی (آئی وائے ایس ایس ای) اور انٹرنیشنل ورکرز الائنس آف رینک اینڈ فائل کمیٹیز (آئی ڈبلیو آے -آر ایف سی) نے 24 جولائی کو واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے مظاہرے میں وسیع پیمانے پر شرکت کی اپیل کی ہے۔.
ہم اس مظاہرے سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ کانگریس سے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کی بھیک نہ مانگے کیونکہ تقریباً نو ماہ کی جنگ نے ثابت کیا ہے کہ واشنگٹن میں کارپوریٹ کے جنگجو عقلی اور اخلاقی اپیلوں سے بالکل لاتعلق ہیں۔ امریکی سامراج کی نیتن یاہو کو دعوت اور اسکے دو طرفہ ایجنٹوں کی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے تمام وہم و گمان کو ختم کرنا چاہیے۔جس کے لیے ایک نئی سیاسی سوچ اور حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
لہٰذا 24 جولائی کے مظاہرے کا مقصد غزہ کی نسل کشی اور امریکی حکمران طبقے اور اس کے نیٹو ساتھیوں کی طرف سے سامراجی عسکریت پسندی کے عالمی اضافے کے خلاف محنت کش طبقے کی ایک نئی اور طاقتور عوامی تحریک کو متحرک کرنا ہے۔
غزہ کی نسل کشی کوئی الگ تھلگ مظالم کا سلسلہ نہیں ہے بلکہ فلسطینی عوام پر یہ وحشیانہ حملہ امریکی سامراج کی طرف سے اکسائی گئی عالمی جنگ کا صرف ایک محاذ ہے جس سے ایٹمی جنگ کی جانب بڑھنے کا خطرہ موجود ہے۔
'اچھی' سامراجی جنگ کو 'بری' سامراجی جنگ سے الگ یا علیحدہ نہیں کیا جا سکتا۔ وہی حکومتیں جو اسرائیل کو فلسطینیوں کو قتل کرنے کے لیے بم اور توپ خانے فراہم کر رہی ہیں وہ روس کے خلاف یوکرین کی فاشسٹ حکومت کے ساتھ مل کر پراکسی جنگ کو تیز کر رہی ہیں۔ بائیڈن انتظامیہ اپنی تمام سابقہ 'سرخ لکیروں' کو عبور کرتے ہوئے اب روسی سرزمین پر حملوں کی منظوری دے رہی ہے اور اعلان کر رہی ہے کہ امریکی پالیسی ساز جوہری جنگ کے خطرے سے باز نہیں آئیں گے۔
اور ساتھ ہی ساتھ بائیڈن انتظامیہ چین کے ساتھ محاذ آرائی کو مسلسل تیز کر رہی ہے۔
غزہ کی نسل کشی اور روس اور چین کے خلاف بڑھتے ہوئے تنازعات عالمی سامراجی ہنگامے کا حصہ ہیں، جس کی قیادت امریکی حکمران طبقے کر رہے ہیں۔ جنگ، نسل کشی اور فاشزم کے خلاف ایک طاقتور ماس تحریک کی ترقی کے لیے اس ضروری حقیقت کو تسلیم کرنا شرط ہے۔
24 جولائی کو ہونے والے مظاہرے میں سوشلسٹ ایکویلٹی پارٹی، انٹرنیشنل یوتھ اینڈ اسٹوڈنٹس فار سوشل ایکویلٹی، اور بین الاقوامی ورکرز الائنس آف رینک اینڈ فائل کمیٹیوں کی بنیاد پر نسل کشی اور عالمی جنگ کے خلاف ایک ماس تحریک چلانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ جس کے مندرجہ ذیل اسٹریٹجک اصول ہیں:
سب سے پہلے اس جنگ کے خلاف جدوجہد کے لیے ان دو کارپوریٹ پارٹیوں، ڈیموکریٹک اور ریپبلکن کے ساتھ غیر مشروط اور مکمل طور پر علیحدگی اختیار کرتے ہوئے محنت کش طبقے کی خود مختارسیاسی آزادی کے قیام کی ضرورت ہے۔
دوسرا یہ کہ نسل کشی اور جنگ کے خلاف تحریک بین الاقوامی ہونی چاہیے ہر ملک اور ہر براعظم میں مزدوروں کو ان کے مشترکہ طبقاتی مفادات کی بنیاد پر متحد کرنا چاہیے۔
تیسرا یہ کہ جنگ کے خلاف لڑائی سرمایہ دارانہ مخالفت اور سوشلسٹ بنیاد پر ہونی چاہیے کیونکہ جنگ کے خلاف کوئی بھی سنجیدہ جدوجہد اُس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک مالیاتی سرمائے کی آمریت اور معاشی نظام کے خاتمے کی لڑائی سے اسے نہ جوڑا جائے جو جنگ کی بنیادی وجہ ہے۔
ہم اپیل کرتے ہیں کہ 24 جولائی کو واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے مظاہرے میں شامل ہوں۔ اپنے ساتھی مزدوروں اور دوستوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسے عملی جامہ پہنائے اور اپنے روزمرہ کام کی جگہوں، اسکولوں اور محلوں سے وفود بنائیں۔
اس بیان کو سوشل میڈیا پر اور ای میل کے ذریعے زیادہ سے زیادہ وسیع پیمانے پر تقسیم کریں۔
نسل کشی بند کرو!
جنگ کے خلاف اعلان جنگ!