اُردُو

مڈل کلاس کے جعلی بائیں بازو کی تنظیم بیوروکریسی اور جنگ کا دفاع کرتی ہے۔

آئی ایم ٹی کے فرانسیسی سیکشن نے قبل از وقت فوری انتخابات میں جنگ کے حامی نیو پاپولر فرنٹ کی حمایت کی ہے۔

یہ 27 جون 2024 کو انگریزی میں شائع ہونے والے 'French section of IMT backs pro-war New Popular Front in snap elections' اس ارٹیکل کا اردو ترجمہ ہے۔

7 جولائی کو ہونے والے فرانسیسی قبل از وقت فوری انتخابات کے لیے جین لوک میلینچن کی فرانس انبوڈ (ایل ایف آئی) پارٹی کی جانب سے تشکیل دیا گیا نیو پاپولر فرنٹ (این ایف پی) محنت کش طبقے کے لیے ایک سیاسی جال کے طور پر بچھایا گیا ہے۔ قبل از وقت انتخابات کے اہم مسائل میں نیو فاشسٹ نیشنل ریلی (آر این) کی فتح کا منڈلاتا ہوا خطرہ اور نیٹو کے یوکرین میں روس کے ساتھ جنگ ​​میں بڑے پیمانے پر مزید اضافے کے منصوبے عمل پیرا ہیں۔

این ایف پی تشکیل دے کر ایل ایف آئی محنت کش طبقے کی نیو فاشزم اور عالمی جنگ کے خلاف مخالفت کو سامراج اور پولیس ریاست کی حکمرانی کے جبر اور جنگ کی حمایت کے تناظر میں پھنسا رہی ہے۔ این ایف پی کے پروگرام میں یوکرین میں فوج بھیجنے اور فرانس کی ملٹری پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بڑھوتی دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایل ایف آئی سوشلسٹ پارٹی (پی ایس) اور سٹالنسٹ فرانسیسی کمیونسٹ پارٹی (پی سی ایف) جیسے بڑے کاروباریوں کے ساتھ اپنے کو یکجا کرتی ہے جو سرمایہ دارانہ حکومت کی دو دیرینہ جماعتیں ہیں جنہوں نے دہائیوں جنگ اور اسٹریٹی پروگرام کو محنت کش طبقے پر مسلط کیا ہے۔

این ایف پی بائیں بازو کے مزدوروں اور نوجوانوں میں اپنی بائیں بازو کی مخالفت کو روکنے کے لیے مختلف مڈل کلاس کے جعلی بائیں بازو کے رجحانات پر اور انکی خدمات پر انحصار کرتی ہے جو پی ایس کے رجعتی ریکارڈ سے بخوبی واقف ہیں جنہوں نے نیولبرل پالیسوں کا اطلاق کرتے ہوئے انتہائی دائیں بازو کی آر این کی جانب ناراض ووٹروں کو آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اس طرح کے رجحانات روس کے ساتھ سامراجی جنگ کے امکان کو رد کرتے ہیں یا پھر اس کی صریح حمایت کرتے ہیں غزہ میں نسل کشی کے دوران مزدور بیوروکریسیوں کی عدم فعالیت اور کردار پر انکی پردہ پوشی کرتے ہیں اور ایل ایف آئی کے سٹالنزم کے ساتھ رد انقلابی تعلقات کو یکسر نظر انداز کرتے ہیں۔

پیرس میں ایک حالیہ ریلی میں ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس کے نامہ نگاروں نے ایک نوجوان میکس کا انٹرویو کیا جو ایک ایسے ہی رجحان کا رہنما ہے جو کہ پیٹی بورژوا انٹرنیشنل مارکسی رجحان (آئی ایم ٹی) کے فرانسیسی سیکشن ”ریولوشن“ سے وابستہ ہے۔ جو آئی ایم ٹی کے دیگر سیکشنز کے ساتھ مل کر اپنا ریولوشن کا نام بدل کر انقلابی کمیونسٹ پارٹی (پی سی آر) رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ہم ذیل میں مکمل انٹرویو دوبارہ پیش کرتے ہیں جس کے بعد ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس کا اس پر تبصرہ بھی شامل ہے۔ 

فرانسیسی مزدور اور نوجوان 15 جون 2024 کو پیرس کے ریپبلک اسکوائر پر انتہائی دائیں بازو کے ووٹوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کے لیے ریلی میں شامل ہیں۔

 ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس نے سوال کیا کہ آپ آج ریلی میں کیوں شریک ہو رہے ہیں؟

ج: ہم آج یہاں کئی نکات لیکر آئے ہیں۔ سب سے پہلے ظاہر ہے کہ ہماری 30 جون اور 7 جولائی کے حوالے سے پاپولر فرنٹ کی حکمت عملی کے لیے حمایت ہے بلکہ مزید بلند نقط نظر سامنے لانے کے لیے۔ اگر ہم انتہائی دائیں بازو کو شکست دینا چاہتے ہیں تو یقیناً ہم انتخابات میں پاپولر فرنٹ کے ساتھ ہی ایسا کر سکتے ہیں۔ لیکن 7 جولائی کے انتخابات میں شکست دینے کے بعد اور 2027 کے [فرانسیسی صدارتی انتخابات] کے بعد یہاں تک کہ ایک بار اور ہمیشہ کے لیے اسے شکست دینے کے لیے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف ہمیں ایک وسیع تناظر ایک ساتھ بہت واضح اور انتہائی ریڈیکل پروگرام کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ہمیں پاپولر فرنٹ کو بائیں جانب موڑنا ہو گا اور بالآخر سرمایہ داری سے لڑنا ہو گا۔

ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس: تو کیا آپ خود کو نئے پاپولر فرنٹ کے بیرونی حامیوں کے طور پر دیکھتے ہیں؟

ج: درحقیقت ہم پاپولر فرنٹ کی حمایت کرتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ آنے والے انتخابات میں میکرون اور آر این کے لیے یہ واحد بائیں بازو کا متبادل ہے۔ درحقیقت ہم زیادہ سے زیادہ جو ممکن ہو گا اس پر بائیں جانب سے دباؤ ڈالتے ہوئے اسے راہ راست پر لے آئیں لیکن ضروری طور پر ہمیں تنقیدی حمایت کا حق حاصل ہے ہم اس کی روکاوٹوں کے تعین کی نشاندہی کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہم نے چند ماہ قبل نیو پاپولر یونین الائنس [این ایف پی الائنس کا سابقہ نام] کے ساتھ دیکھا کہ ایل ایف آئی کو پی ایس اور گرینز نے فلسطین کے مسئلے پر دھوکہ دیا۔ ان پر [ پی ایس کی طرف سے] یہود مخالف کے طور پر حملہ بھی کیا گیا۔ نیو پاپولر یونین اس سوال پر ٹوٹ پھٹ کر بکھر گئی، لہذا ہم ان روکاوٹوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

سب سے بڑھ کر ہم بائیں بازو کی بعض جماعتوں کی ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہیں جیسے پی ایس جو اقتدار میں تھی اور جیسے گرینز، جس نے محنت کش طبقے کو بھی دھوکہ دیا۔ آر این کے پاس جو آج اتنا بڑا ووٹ بنک ہے ان پر بھی تو کچھ ذمہ داری عائد ہوتی ہے لہذا ہم ان لوگوں کے ساتھ اتحاد کی محدودیت کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ پاپولر فرنٹ کے پروگرام کو منتخب ہونے کے بعد لاگو کیا جائے تو واقعی ہمیں سڑکوں پر متحرک ہونا پڑے گا ٹریڈ یونینوں، نوجوانوں اور مزدور تحریک کے ساتھ متحد ہونا پڑے گا۔

ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس: یہ انتخابات ایک دھماکہ خیز انتہائی خطرناک بین الاقوامی تناظر میں ہو رہے ہیں۔ یوکرین میں جنگ کے بارے میں آپ کی تنظیم کا کیا موقف ہے؟

ج: یوکرین کی جنگ کے بارے میں ہم بہت واضح ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ یہ دو سامراجیوں کے درمیان جنگ ہے۔ یہ روسی اور امریکی سامراج کی پراکسی جنگ ہے نیٹو جس نے یوکرین میں برسوں سے بے پناہ اشتعال انگیزی کی۔ اور ظاہر ہے کہ روس کی طرف سے یہ سامراجی جارحیت تھی جس نے یوکرین پر حملہ کیا۔

یہ یوکرائنی عوام کے لیے بالکل تباہ کن ہے لیکن نہ روسی اور نہ ہی امریکی سامراج اس صورت حال کو حل کر سکتے ہیں۔ یہ ایک سامراجی جنگ ہے اس لیے ہمیں پیوٹن اور روسی جارحیت پسندوں پر اسکی ذمہ داری عائد کرتے ہوئے اس پر پوری طرح زور دینا چاہیے۔ اور نیٹو اور امریکہ بھی ہیں جو اس جنگ میں یوکرائنی عوام کو نقصان پہنچاتے ہیں جو اس پورے سامراجی حملے اور دو سامراجی طاقتوں کے درمیان تصادم کا شکار ہیں۔

ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس: غزہ میں نسل کشی پر آپ کی تنظیم کا کیا موقف ہے؟

ج: ہم واقعی دنیا بھر میں مزدور تحریک کی قیادت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ ہمیں اس نسل کشی کے خلاف پوری طرح متحرک ہونا چاہیے، یہ تاریخ کی بہترین دستاویزی نسل کشی ہے۔ اس کے خلاف جدوجہد نہ کرنے کے لیے کوئی معزرت نہیں ہے اس لیے ہمیں اپنے ہی ملک میں اس دشمن کے خلاف جدوجہد کرنی چاہیے جو فلسطینیوں کا دشمن ہے اس لیے عام طور پر فرانس میں یہ فرانسیسی بورژوازی اور میکرون کی حکومت ہے جو فلسطین کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔ اور ائربس، ڈسالٹ، تھیلیس ہیں جو اسرائیلی فوج کو ہتھیار بیچتے رہتے ہیں۔

یونینوں اور بائیں بازو کی بڑی جماعتوں کو ان کارپوریشنوں کے خلاف اور نسل کشی کے خلاف متحرک ہونا چاہیے۔ اس سوال کو قطعی طور پر حل کرنے کے لیے ہمیں اسرائیل میں سرمایہ داری کا تختہ الٹنا ہوگا اسرائیلی اور فلسطینی عوام کی بغاوت کی بنیاد پر مشرق وسطیٰ کی سوشلسٹ فیڈریشن کے قیام کے لیے۔ تو یہ ہمارا طویل مدتی تناظر ہے مختصر مدت میں یہ فرانسیسی سامراج کے خلاف جدوجہد ہے۔

ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس: لیکن بین الاقوامی سطح پر مزدوروں کو متحرک کرنے کے لیے کالیں کی گئی ہیں تاکہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل کو روکا جا سکے اور اس طرح نسل کشی کو روکا جا سکے۔ آپ کے خیال میں فرانس اور دیگر بڑی نیٹو سامراجی طاقتوں کی ٹریڈ یونین بیوروکریسیوں میں ایسی کالوں کی حمایت کیوں نہیں تھی؟

ج: ہم نے بارسلونا ڈاکرز کو کافی عرصے سے ہتھیاروں کی ترسیل کو روکتے ہوئے دیکھا میرے خیال میں یہ ہندوستان میں بھی ہوا ہے تو کئی بار یہ کالیں کی گئیں اور رپورٹ کی گئیں۔

لیکن ٹریڈ یونین بیوروکریسی دراصل بیوروکریسی ہیں جیسا کہ آپ کہتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ رینک اینڈ اور فائل سے زیادہ سے زیادہ لاتعلق ہیں جو کہ ان سے زیادہ ریڈیکل ہیں۔ وہ پہلے سے زیادہ اصلاح پسند اور کم انقلابی ہیں اور ریاستی طاقت کے بھی قریب ہیں۔ اس طرح یہ معملا بہت اصلاح پسند اور بہت بیوروکریٹک بن جاتا ہے جو پھر انہیں مزدوروں کے مفادات سے دور کر دیتا ہے اس لیے بالآخر یہ ایسے ہی غلطیاں کو جو بالکل بھیانک اسٹریٹجک نوعیت کی ہیں ملکی سطح کی پالیسی میں بھی پیدا کرے گا۔

ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس: آپ کہتے ہیں کہ آپ ایک انقلابی کمیونسٹ پارٹی شروع کر رہے ہیں۔ اس سے بہت سنگین مسائل جنم لیتے ہیں۔ 20 وی صدی میں کمیونسٹ تحریک کی تاریخ کے بارے میں آپ کا کیا موقف ہے اور یہاں میں اسٹالنزم کے خلاف ٹراٹسکی تحریک کی جدوجہد کو ذہن میں رکھتا ہوں؟

ج: ہاں بلاشبہ ہمارے لیے ہم واقعی مارکس، اینگلز، لینن اور ٹراٹسکی یعنی حقیقی مستند کمیونسٹ انقلابیوں کے نظریات کے لیے اپنی وفاداری پر زور دیتے ہیں۔ ہم 20 وی صدی میں سٹالنزم کے دشمن ہیں۔ ہم اب بھی اس کے دشمن ہیں جو اس میں اب کچھ بچا کچا باقی ہے جو کہ بہت بڑا نہیں ہے۔ بہت سے ٹراٹسکیٹ ایسے تھے جو سٹالنزم کے ہاتھوں مارے گئے یا جلاوطن کر دیے گئے۔ تو ہم واقعی سٹالنزم کے دشمنوں میں سے ہیں۔

ہم وضاحت کرتے ہیں کہ سٹالنزم کیسے سرزد ہوا؟ یہ 20 وی صدی کے روس کے بہت ہی مخصوص تاریخی حالات کا نتیجہ ہے جو کہ ایک ہی ملک میں مقید بہت پسماندہ اور بہت الگ تھلگ تھا جو ہمارے لیے بالکل ناممکن ہے کیونکہ ہم ایک بین الاقوامی انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل ہیں۔ تو ہمارے نزدیک سٹالنزم کی کمیونزم کے نظریات کے ساتھ ایک بڑی غداری ہے اس لیے ہم ظاہر ہے اس کے خلاف جدوجہد کرتے ہیں اور ظاہر ہے کہ ہم اس کا دفاع کرتے ہیں۔

ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس: آپ نے سٹالنزم کے مجرمانہ کردار کا ذکر کیا۔ اسٹالن نے ٹراٹسکی کے قتل کا حکم دیا اور سوویت یونین میں مارکسسٹوں کی سیاسی نسل کشی کی۔ لیکن پھر آپ نئے پاپولر فرنٹ کی حمایت کیوں کر رہے ہیں جس میں پی سی ایف شامل ہے جو فرانس کی اہم سٹالنسٹ پارٹی ہے؟

ج: ٹھیک ہے ہم واضح طور پر اس طرح پی سی ایف کی حمایت نہیں کر رہے ہیں حالانکہ یقیناً آج پی سی ایف کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے جو ماضی میں تھا۔ ہم موجودہ تناظر میں نیو پاپولر فرنٹ کی حمایت کرتے ہیں یعنی قبل از وقت فوری پارلیمانی انتخابات کے دوران جہاں نیو پاپولر فرنٹ واحد بائیں بازو کی قوت ہے جو میکرون کو شکست دے سکتی ہے۔ ہم نے 2017 اور 2022 میں فرانس انبوڈ کے بارے میں پہلے بھی یہی کہا تھا اور آج ہم نیو پاپولر فرنٹ کے بارے میں یہی کہتے ہیں۔

لیکن ہم چاہتے ہیں کہ نیو پاپولر فرنٹ بہت زیادہ ریڈکل ہو اور ہم واضح طور پر پی ایس، پی سی ایف اور گرینز کی طرف سے کی جانے والی دھوکہ دہی پر زور دیتے ہیں۔

****

ریولوشن جیسی پیٹی بورژوا جماعتیں نیٹو روس جنگ سے پیدا ہونے والے بہت بڑے خطرات کے خلاف جدوجہد کو روکنے اور عام طور پر سرمایہ داری کے خلاف انقلابی مخالفت کو روکنے میں مرکزی کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ جماعتیں اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ پی ایس ایک ایسے حکمران طبقے کے لیے گن گاتا ہے جو غزہ میں نسل کشی اور داخلی طور پر محنت کش طبقے پر بڑے پیمانے پر حملوں کی حمایت کرتا ہے۔ تاہم فاشزم کے خلاف سمجھے جانے والے طبقات سے بالاتر اتحاد کے نام پر وہ مزدوروں اور نوجوانوں کو این ایف پی کے جنگ کے حامی پروگرام کے پیچھے دھکیلتے ہیں۔

یوکرین میں نیٹو روس جنگ کا خطرہ پورے یورپ میں پھوٹ رہا ہے اور یورپ بھر میں نیو فاشسٹ پارٹیوں کا عروج ایسے دلائل کے دیوالیہ پن کو بے نقاب کرتا ہے۔ اس حد تک کہ رولوشن اور اس جیسی تنظیمیں این ایف پی کی بائیں جانب انقلابی مخالفت کو روکتی ہیں اس سے سامراج کو جنگ کو بڑھانے کے لیے مزید وقت ملتا ہے اور زیادہ ووٹروں کو جو پی ایس اور اس کے اتحادیوں کے رجعتی ریکارڈ اور اقدامات سے ناراض ہوتے ہوئے آر این کے کیمپ میں دکھیل دیتا ہے بہر حال ریولوشن کا ردعمل پی سی ایف، پی ایس اور میلینچن کی حمایت کو مزید فروغ دینا ہے۔

اس کے دلائل بڑے پیمانے پر ناقابل دفاع تضادات کے ساتھ ہمکنار ہیں۔ خود کو انقلابی ہونے کا جھوٹا اعلان کرتے ہوئے اور یہاں تک کہ اپنے کو ٹراٹسکی کی سٹالنزم کی مخالفت کا ہمدرد بھی کہتے ہوئے یہ سٹالنسٹ پارٹیوں کی حمایت کرتا ہے۔ اس کا اصرار ہے کہ مزدوروں کو غزہ کی نسل کشی کے خلاف متحرک ہونے کے لیے یونین کی بیوروکریسیوں کا انتظار کرنا چاہیے، لیکن پھر یہ تسلیم کرتا ہے کہ یہ بیوروکریسی مزدوروں سے الگ ہو چکی ہیں اور غزہ پر ان کی غیر سنجیدگی سے 'شدید غلطیاں' کر رہی ہیں۔

یہ کبھی بھی اس سوال کا جواب نہیں دیتا: ریولوشن یہ مطالبہ کیوں کرتا ہے کہ محنت کشوں کو سٹالنسٹ ردِ انقلاب یا نسل کشی سے لاتعلق ظالم افسر شاہی کے ماتحت کیا جائے؟ درحقیقت نوجوانوں اور محنت کشوں کی نئی نسلوں کے لیے یہ ناممکن ہے کہ وہ ٹراٹسکی تحریک کی تاریخ کو سمجھے بغیر سرمایہ داری کے ایک جان لیوا بحران کے دوران اپنے آپ کو متوجہ کریں جو بین الاقوامی سطح پر محنت کش طبقے کے لیے انقلابی کام پیش کرتا ہے۔

آئی ایم ٹی کی جڑیں برطانیہ میں ٹیڈ گرانٹ کے زیرقیادت اُن قوتوں میں ہیں جو دوسری عالمی جنگ کے بعد ٹراٹسکی ازم پر وار کرتے ہوئے اس سے علیحدگی اختیار کی اور اپنی راہیں جدا کر لی۔ سٹالنسٹ بیوروکریسیوں سے موافقت پیدا کرتے ہوئے یورپی محنت کش طبقے میں فاشزم کے خلاف مسلح مزاحمت کی ماس موومنٹ کو ختم کرنے کے لیے انھوں نے سوشلسٹ انقلاب کے لیے ٹراٹسکیسٹ پروگرام کو مسترد کر دیا اور مغربی یورپ میں جنگ کے بعد کے سرمایہ دارانہ نظام کو 'جمہوری' کے طور پر سراہا۔ سوویت یونین کے بعد کے دور میں پورے یورپ میں نیو فاشسٹوں کا انتخابی عروج صرف تازہ ترین اور سب سے زیادہ تباہ کن انکشاف ہے کہ یہ تصور سراسر غلط ہے۔

گرانٹ نے بعد میں مشیل پابلو اور ارنسٹ مینڈل کی قیادت والی قوتوں کے ساتھ اتحاد کی کوشش کی جو 1953 میں انٹرنیشنل کمیٹی آف دی فورتھ انٹرنیشنل (آئی سی ایف آئی) سے الگ ہو گئے جو عالمی ٹراٹسکیسٹ تحریک کی قیادت تھی۔ پابلوائٹس نے اس غلط دلیل کو آگے بڑھایا کہ سٹالنسٹ اور بورژوا قوم پرست جماعتیں انقلابی کردار ادا کر سکتی ہیں۔ اس بنیاد پر انہوں نے اصرار کیا کہ ٹراٹسکی تحریک کو سیاسی طور پر ختم اور تباہ کر دیا جائے اور جس کے لیے ان جماعتوں میں 'لمبے عرصے کی داخلیت ' کو اپنایا گیا۔

ٹراٹسکی مخالف اس ریکارڈ سے ریولوشن ایک جانب سٹالنزم کی جانب ایک رجحان اور ملاپ رکھتا ہے جس نے بالآخر 1991 میں سوویت یونین کو تحلیل کر دیا اور دوسری جانب سامراج کی طرف رجحان خاص طور پر مغربی یورپ میں۔ یہ سامراجی طاقتوں کے جنگی مقاصد کے لیے اپنی حمایت کو 'روسی سامراجیت' کی مذمت کے ساتھ چھپاتا ہے۔

یہ ریولوشن والوں کو نیٹو کی جنگی پالیسی سے ہم آہنگ کرتا ہے جو 2022 میں کریملن کے یوکرین پر رجعتی حملے کے باوجود جنگ میں فیصلہ کن اور سب سے زیادہ جارحانہ کردار ادا کرتی ہے۔ اس نے 2014 میں یوکرین میں روس نواز حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے تحریک شروع کی اور پھر انتہائی دائیں بازو کی یوکرائنی حکومت کو روس کے خلاف مسلح کر دیا۔ اس طرح یوکرین کو ہائی جیک کرنے کے بعد اس نے پھر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی سرمایہ دارانہ حکومت کو یوکرین پر حملہ کرنے پر اکسایا جس سے یورپ اور دنیا کو تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر کھڑا کر دیا گیا۔

آج نیٹو کے اہلکار کھلے عام روس کو سامراجی اور نوآبادیاتی قرار دیتے ہیں اور آئی ایم ٹی جیسی قوتوں کے دلائل کو اپناتے ہوئے اسے فتح کرنے اور اسے نسلی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی وکالت کرتے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ میں ایک حالیہ سربراہی اجلاس میں پولینڈ کے صدر اندریز ڈوڈا نے روس کو 200 چھوٹے اسٹیٹ لیٹس میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا جن پر نیٹو سامراجی طاقتوں کا غلبہ ہو سکتا ہے:

روس کو اکثر قوموں کی جیل کہا جاتا ہے اور ایک اچھی وجہ سے یہ 200 سے زیادہ نسلی گروہوں کا گھر ہے، جن میں سے بیشتر آج یوکرین میں استعمال ہونے والے طریقوں کے نتیجے میں روس کے باشندے بن گئے۔ روس آج بھی دنیا کی سب سے بڑی نوآبادیاتی سلطنت بنی ہوئی ہے جو یورپی طاقتوں کے برعکس کبھی ڈی کالونائزیشن کے عمل سے نہیں گزری اور اپنے ماضی کے شیطان ہتکنڈوں سے کبھی نمٹنے کے قابل نہیں رہی۔ جدید دنیا میں استعمار کے لیے اب کوئی جگہ نہیں ہے۔

آئی ایم ٹی کا سامراج نواز رجحان ایک 'انقلابی کمیونسٹ' بین الاقوامی بنانے کے اس کے دعووں کی سراسر دھوکہ دہی کو بے نقاب کرتا ہے۔ یہ مڈل کلاس ​​طبقے کی جماعتوں کا ایک ہمہ رنگ مجموعہ بنا رہا ہے جیسا کہ اس کی واضح مثال فرانسیسی سیکشن ہے جو جنگ کی سامراجی جماعتوں اور پولیس ریاستی حکمرانی کو سیاسی لبادہ نوازتی ہے۔

اس کے ماضی کے ٹراٹسکی مخالف امتزاج کی بنیاد پر یہ جنگ اور سرمایہ دارانہ ردعمل کی مخالفت کے لیے بین الاقوامی محنت کش طبقے کے لیے کوئی مربوط پالیسی بنانے کی نہ تو اہلیت رکھتا ہے اور نہ ہی دلچسپی رکھتا ہے۔ روس اور پیوٹن کی اپنی تمام تر مذمتوں کے لیے اس کا رخ سٹالنسٹ قوتوں کے ساتھ اتحاد کی طرف ہے جنہوں نے روس کے اندر سرمایہ داری کو بحال کیا اور پیوٹن کی حکومت قائم کی۔

سامراجی جنگ، نسل کشی اور نیو فاشزم کے عروج کے خلاف محنت کش طبقے کو متحرک کرنے کے لیے محنت کش طبقے میں ایک بین الاقوامی سوشلسٹ جنگ مخالف تحریک کی تعمیر کی ضرورت ہے۔ اس کے نتیجے میں مزدوروں اور نوجوانوں پر انقلاب اور آئی ایم ٹی جیسے مڈل کلاس ​​طبقے کے رجحانات کے اثر کو توڑنے کی ضرورت ہے۔ ایسا کرنے کی سیاسی بنیاد ریولوشن جیسی جعلی بائیں بازو کی قوتوں کے خلاف آئی سی ایف آئی ہے جو ٹراٹسکی ازم کے دفاع کا اٹوٹ بین الاقوامی تسلسل ہے۔

Loading