یہ 16 نومبر 2023 کو انگریزی میں شائع ہونے 'A Letter to Trotskyists Throughout the World — November 16, 1953' والے اس خط کا اردو ترجمہ ہے۔
16 نومبر 1953 کو آج سے ستر سال پہلے ریاستہائے متحدہ میں سوشلسٹ ورکرز پارٹی (ایس ڈبلیو پی) نے دنیا بھر میں ٹراٹسکیوں کے نام ایک 'کھلا خط' شائع کیا۔ ایس ڈبلیو پی کے نیشنل سکریٹری جیمز پی کینن کی طرف سے لکھے گئے خط نے انٹرنیشنل کمیٹی آف دی فورتھ انٹرنیشنل (آئی سی ایف آئی) کی تشکیل کے لیے پروگرام کی بنیاد بنائی۔ ایس ڈبلیو پی اس وقت عالمی ٹراٹسکی تحریک کا امریکی سیکشن تھا۔
ان ضروری سیاسی اصولوں کا دفاع جن پر 1938 میں لیون ٹراٹسکی کی قیادت میں چوتھی انٹرنیشنل قائم ہوئی تھی وہ ایک خود مختار انقلابی تنظیم کے طور پر اس کی بقا داؤ پر لگی ہوئی تھی۔
آئی سی ایف آئی کا قیام ٹراٹسکی تحریک کی ایک قسم کی ترمیم پسندی اور موقع پرستی کے خلاف دفاع کے لیے کیا گیا تھا جسے پابلو ازم کے نام سے جانا جاتا ہے جسکے نمایاں رہنما اور حامی مشیل پابلو تھے جو اس وقت چوتھی انٹرنیشنل کے سیکرٹری تھے۔
اس کے جوہر میں جیسا کہ ڈیوڈ نارتھ نے اپنی کتاب دی ہیریٹیج وی ڈیفنڈ میں وضاحت کی ہے، 'پابلو ازم ہر نقطے اور مرحلے پر ٹراٹسکی کے بنیادی اصولوں کا
پرتشدد خاتمہ تھا اور ہے: یعنی کہ سوشلسٹ انقلاب میں پرولتاریہ کی بالادستی کی تردید اور چوتھی انٹرنیشنل کا حقیقی طور پر ایک خود مختار وجود کا خاتمہ اور محنت کش طبقے کے ایک شعوری اور تاریخی کردار کے اظہار کے طور پر اسکا خاتمہ تھا'
ہم ذیل میں کینن کے کھلے خط کا ایک اقتباس شائع کر رہے ہیں۔ پابلوزم اور کینن کے ' کھلا خط ' کی ابتدا اور اہمیت کا ایک جامع جائزہ دی ہیریٹیج وی ڈیفنڈ کتاب میں موجود ہے۔
***
تمام ٹراٹسکیوں کے لیے:
پیارے ساتھیو:
ریاستہائے متحدہ میں ٹراٹسکیسٹ تحریک کے قیام کی پچیسویں سالگرہ پر سوشلسٹ ورکرز پارٹی کی نیشنل کمیٹی کا پلینم پوری دنیا کے نظریاتی ٹراٹسکیوں کو اپنا انقلابی سوشلسٹ سلام بھیجتا ہے۔
اگرچہ سوشلسٹ ورکرز پارٹی ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے منظور کردہ غیر جمہوری قوانین کی وجہ سے اب چوتھی انٹرنیشنل سے وابستہ نہیں رہی- سوشلسٹ انقلاب کی عالمی پارٹی جس کی بنیاد لیون ٹراٹسکی نے رکھی تھی اور اس پروگرام کو جاری رکھنے اور اسے پورا کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔ جس طرح دوسری انڑنیشنل میں سوشل ڈیموکریٹس اور تیسری انڑنیشنل سے سٹالنسٹوں نے دھوکہ کیا تھا ہم اپنے شہید رہنما کی رہنمائی میں بنائی گئی عالمی تنظیم کی نظریاتی معملات میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔
جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ 25 سال پہلے پیشرو امریکی ٹراٹسکیسٹ نے کریملن کے ذریعے دبائے گئے ٹراٹسکی کے پروگرام کو عالمی رائے عامہ کی توجہ دلائی تھی ۔ یہ اقدام ٹراٹسکی پر سٹالنسٹ بیوروکریسی کی طرف سے مسلط کردہ تنہائی کو توڑنے اور چوتھی انٹرنیشنل کی بنیاد رکھنے میں فیصلہ کن ثابت ہوا۔ اس کے فوراً بعد اپنی جلاوطنی کے ساتھ ہی ٹراٹسکی نے ایس ڈبلیو پی کی قیادت کے ساتھ ایک گہرا اور قابل اعتماد تعاون شروع کیا جو اس کی موت کے دن تک جاری رہا۔
اس تعاون میں متعدد ممالک میں انقلابی سوشلسٹ پارٹیوں کو منظم کرنے کی مشترکہ کوششیں شامل تھیں۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ اس کا اختتام 1938 میں چوتھی انٹرنیشنل کے آغاز پر ہوا۔ عبوری پروگرام جو کہ عالمی ٹراٹسکیسٹ تحریک کے آج کے پروگرام کا کلیدی سنگ میل ہے ٹراٹسکی نے ایس ڈبلیو پی کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر اور ان کی درخواست پر لکھا تھا۔ بانی کانگریس میں اسے منظور کیا تھا۔
ٹراٹسکی اور ایس ڈبلیو پی کی قیادت کے درمیان تعاون کی قربت اور گہرائی کا اندازہ 1939-40 میں نظریاتی ٹراٹسکی اصولوں کے دفاع میں پیٹی بورژوا اپوزیشن کے خلاف برنہم اور شاٹ مین کی قیادت میں جدوجہد کے ریکارڈ سے لگایا جا سکتا ہے۔ اس ریکارڈ نے پچھلے 13 سالوں میں چوتھی انٹرنیشنل کی تشکیل میں گہرا اثر ڈالا ہے۔
سٹالن کی خفیہ پولیس کے ایک ایجنٹ کے ہاتھوں ٹراٹسکی کے قتل کے بعد ایس ڈبلیو پی نے اس کی تعلیمات کے دفاع اور وکالت میں پیش قدمی کی۔ ہم نے پسند سے نہیں بلکہ ناگزیر ضرورت سے قیادت حاصل کی — تیسری انڑنیشنل سے دوسری عالمی جنگ نے بہت سے ممالک میں خاص طور پر یورپ میں نازیوں کے تحت نظریاتی ٹراٹسکیوں کو زیر زمین مجبور کر دیا۔ لاطینی امریکہ، کینیڈا، انگلینڈ، سیلون، ہندوستان، آسٹریلیا اور دیگر جگہوں پر ٹراٹسکیوں کے ساتھ مل کر ہم نے مشکل جنگ کے سالوں میں نظریاتی ٹراٹسکی ازم کے جھنڈے کو برقرار رکھنے کے لیے جو کچھ کر سکتے تھے کیا۔
جنگ کے خاتمے کے ساتھ ہم زیرزمین ٹراٹسکیوں کے یورپ میں ظہور پر خوش ہوئے جنہوں نے چوتھی انٹرنیشنل کی تنظیم نو کا بیڑا اٹھایا۔ چونکہ رجعتی قوانین کے ذریعے ہمیں چوتھی انٹرنیشنل سے تعلق رکھنے سے روک دیا گیا تھا، اس لیے ہم نے ایک ایسی قیادت کے ظہور میں تمام تر امیدیں وابستہ کیں جو ٹراٹسکی کی طرف سے ہماری عالمی تحریک کی عظیم روایت کو جاری رکھنے کے قابل ہو۔ ہم نے محسوس کیا کہ یورپ میں فورتھ انٹرنیشنل کی نوجوان نئی قیادت کو مکمل اعتماد اور حمایت فراہم کی جانی چاہیے۔ جب خود کامریڈز کی پہل پر سنگین غلطیوں کی از خود اصلاح کی گئی تو ہم نے محسوس کیا کہ ہمارا طریقہ درست ثابت ہو رہا ہے۔
تاہم اب ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ شدید تنقید سے جو آزادی ہم نے دوسروں کے ساتھ مل کر اس قیادت کو دی تھی، اس نے فورتھ انٹرنیشنل کی انتظامیہ میں ایک بے قابو، خفیہ، ذاتی دھڑے کو مضبوط کرنے کا راستہ کھولنے میں مدد کی جس نے ٹراٹسکی ازم کے بنیادی پروگرام کو ترک کر دیا ہے۔
یہ دھڑا جو پابلو کے گرد جمع ہے اب مختلف ممالک میں ٹراٹسکی ازم کے تاریخی طور پر بنائے گئے کیڈرز کو خلل ڈالنے تقسیم کرنے اور ان کو توڑنے اور چوتھی انٹرنیشنل کو ختم کرنے کے لیے شعوری اور جان بوجھ کر کام کر رہا ہے۔
ٹراٹسکی ازم کا پروگرام
واضح طور پر یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ اس میں کیا شامل ہے آئیے ہم ان بنیادی اصولوں کو دوبارہ بیان کرتے ہیں جن پر عالمی ٹراٹسکی تحریک قائم ہے:
- سرمایہ دارانہ نظام کی اذیت ناک موت بگڑتی ہوئی گِراوٹ عالمی جنگوں اور فاشزم جیسے وحشیانہ مظاہر کے ذریعے تہذیب کی تباہی کا خطرہ ہے۔ آج جوہری ہتھیاروں کی ترقی ممکنہ حد تک خطرے کی نشاندہی کرتی ہے۔
- اس بڑی کھائی میں گرنے سے صرف اس صورت میں بچا جا سکتا ہے کہ سرمایہ داری کو عالمی سطح پر سوشلزم کی منصوبہ بند معیشت سے بدل دیا جائے اور اس طرح ترقی کے اس چکر کو دوبارہ شروع کیا جائے جو سرمایہ داری نے اپنے ابتدائی دنوں میں کھولا تھا۔
- یہ صرف محنت کش طبقے کی قیادت میں معاشرے میں واحد حقیقی انقلابی طبقے کے طور پر انجام پا سکتا ہے۔ لیکن محنت کش طبقے کو خود قیادت کے بحران کا سامنا ہے حالانکہ سماجی قوتوں کا عالمی رشتہ کبھی اتنا سازگار نہیں تھا جتنا آج مزدوروں کے لیے اقتدار کی راہ پر گامزن ہے۔
- اس عالمی تاریخی مقصد کو پورا کرنے کے لیے اپنے آپ کو منظم کرنے کے لیے ہر ملک میں محنت کش طبقے کو لینن کی وضع کردہ طرز پر ایک انقلابی سوشلسٹ پارٹی کی تعمیر کرنی چاہیے۔ یعنی ایک لڑاکا پارٹی جو جمہوریت اور مرکزیت کو جدلیاتی طور پر یکجا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جو فیصلوں تک پہنچنے میں جمہوریت ان کو انجام دینے میں مرکزیت ایک قیادت جس کو ممبران کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے ممبران میں نظم و ضبط کے ساتھ آگے بڑھنے کے قابل کرتا ہے۔
- اس میں سب سے بڑی رکاوٹ سٹالنزم ہے جو روس میں اکتوبر 1917 کے انقلاب کے وقار کا استحصال کرتے ہوئے مزدوروں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے بعد میں کیونکہ یہ ان کے اعتماد کو دھوکہ دیتا ہے انہیں یا تو سوشل ڈیموکریسی کے بازوؤں میں یا بے حسی میں پھینک دیتا ہے یا پھر سرمایہ داری کی خوش فہمی میں مبتلا کر دیتا ہے. ان غداریوں کی سزا محنت کش عوام فاشزم یا بادشاہت پسند قوتوں کے استحکام اور سرمایہ داری کی طرف سے پروان چڑھائی اور تیار کی گئی جنگوں کے نئے پھیلاؤ کی صورت میں ادا کرتے ہیں۔ اپنے آغاز سے چوتھی انڑنیشنل نے اپنے بڑے کاموں میں سے ایک کے طور پر سوویت یونین کے اندر اور باہر سٹالنزم کے انقلابی خاتمے کی جدوجہد کی ہے۔
- چوتھی انڑنیشنل کے بہت سے سکیشنز اور اس کے پروگرام سے ہمدردی رکھنے والی جماعتوں یا گروہوں کا سامنا کرنے والے لچکدار طریقہ کار کی ضرورت اس بات کو مزید ضروری بنا دیتی ہے کہ وہ یہ جانیں کہ سامراج اور اس کی تمام پیٹی بورژوا ایجنسیوں (جیسے قوی بنیادوں پر قائم ٹریڈ یونین بیوروکریسی تنظیموں) سے کیسے لڑنا ہے یا اسکے برعکس سٹالنزم کے آگے سر تسلیم خم کیے بغیر (اسٹالنزم جو کہ آخری تجزیے میں سامراج کی پیٹی بورژوا ایجنسی ہے) سامراج کے آگے سر تسلیم خم کیے بغیر کیسے لڑنا ہے
لیون ٹراٹسکی کے قائم کردہ یہ بنیادی اصول آج کی دنیا کی تیزی سے پیچیدہ اور متخیر سیاست میں مکمل طور پر درست جواز رکھتے ہیں۔ درحقیقت ہر طرف کھلنے والے انقلابی حالات جیسا کہ ٹراٹسکی نے پیشین گوئی کی تھی اب اس میں مکمل ٹھوس پن لے آئے ہیں جو ایک وقت میں کسی حد تک دور دراز کے تجریدات کے طور پر ظاہر ہوتے تھے جو اس وقت کی زندہ حقیقت سے گہرے طور پر جڑے ہوئے نہیں تھے۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ اصول اب سیاسی تجزیے اور عملی اقدام کے تعین دونوں میں بڑھتی ہوئی قوت کے ساتھ قائم ہیں۔
پابلو کی ترمیم پسندی
ان تمام اصولوں کو پابلو نے ترک کر دیا ہے۔ ایک نئی بربریت کے خطرے پر زور دینے کی بجائے وہ سوشلزم کی طرف بڑھنے کو 'ناقابل واپسی' کے طور پر دیکھتا ہے۔ اس کے باوجود وہ ہماری نسل یا آنے والی نسلوں میں سوشلزم کو آتے نہیں دیکھتا۔ اس کے بجائے اس نے انقلابات کی ایک 'جذب' لہر کے تصور کو آگے بڑھایا ہے جو 'مسخ شدہ' کے سوا اور کچھ جنم نہیں دیتی ہے، یعنی سٹالن کی طرز کے مزدوروں کی ریاستیں جو 'صدیوں' تک قائم رہنے والی ہیں۔
اس سے محنت کش طبقے کی صلاحیتوں کے بارے میں انتہائی مایوسی کا پتہ چلتا ہے، جو کہ حال ہی میں اس نے خودمختار انقلابی سوشلسٹ پارٹیوں کی تعمیر کی جدوجہد کے بارے میں آواز اٹھائی ہے۔ تمام حربوں سے ایک خودمختار انقلابی سوشلسٹ پارٹیوں کی تعمیر کے بنیادی راستے پر گامزن رہنے کی بجائے وہ سٹالنسٹ بیوروکریسی یا اس کے ایک فیصلہ کن سکیشن کی طرف دیکھتا ہے تاکہ ان پر نیچے سے دباؤ ڈالا کر ٹراٹسکی ازم کے 'آئیڈیا' اور 'پروگرام' کو آگے بڑھایا جائے۔ فرانس جیسے ممالک میں اسٹالنزم کے کیمپ میں مزدوروں کو ان سے نزدیک کرنے کے لیے درکار حکمت عملی کے لیے سفارت کاری کی آڑ میں وہ اب اسٹالنزم کی دھوکہ دہی پر پردہ ڈالتا ہے۔
یہ رجحان پہلے ہی ٹراٹسکی ازم کی صفوں سے ترک کر کے سٹالنزم کے کیمپ کے حصے کا باعث بن چکا ہے۔ سیلون پارٹی میں سٹالنسٹ حامی تقسیم تمام ٹراٹسکیوں کے لیے ہر جگہ سٹالنزم کے بارے میں ان غلط فہمیوں کے المناک نتائج کے بارے میں ایک انتباہ ہے جسے پابلو ازم فروغ دیتا ہے۔
ایک اور دستاویز میں ہم پابلو کی ترمیم پسندی کا تفصیلی تجزیہ پیش کر رہے ہیں۔ اس خط میں ہم اپنے آپ کو کچھ حالیہ ٹیسٹوں تک محدود رکھیں گے جو فیصلہ کن میدان میں یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پابلو مفاہمت میں سٹالنزم کی طرف کس حد تک جا چکا ہے اور چوتھی انٹرنیشنل کے وجود کو کتنا سنگین خطرہ لاحق ہے۔
سٹالن کی موت کے ساتھ کریملن نے یو ایس ایس آر میں اعتراف کے ایک سلسلے کا اعلان کیا ان میں سے کوئی بھی سیاسی کردار کی نوعیت کی حامی نہیں تھیں۔ ان اعترافات کی نشان دھی ایک فریبی چال کی تھی جسکا مقصد غاصبانہ بیوروکریسی کی مزید چھانٹی اور سٹالن کی جگہ اس عہدہ کو سنبھالنے کے لیے ایک سرکردہ بیوروکریٹ کی تیاری کا عمل تھا، پابلوائٹ دھڑے نے اس عمل کو اچھے سکے کے طور پر کیش کیا اور اس سیاسی مراعات کی تصویر کشی یہاں تک کی کہ سٹالنسٹ بیوروکریسی کی طرف سے محنت کشوں کے ساتھ 'طاقت کی شراکت داری' کے امکان کو بھی پیش کیا۔ (چوتھی انٹرنیشنل جنوری-فروری 1953 صفحہ 13.)
'طاقت کی شراکت داری' کے تصور کو جو پابلو فرقے کے ایک اعلیٰ پجاری [ ایس ڈبلیو پی کے ممبر جارج] کلارک نے انتہائی دو ٹوک انداز میں پیش کیا تھا اسے پابلو نے خود ایک لا جواب لیکن واضح طور پر سرکردہ سوال میں بالواسطہ طور پر عقیدہ کے طور پر منظور کیا تھا: پابلو پوچھتا ہے کیا سٹالنسٹ حکومت کا خاتمہ ہو جائے گا؟ 'ان عناصر کے درمیان اندرونی پرتشدد بیوروکریٹک لڑائیوں جو موجودہ صورت حال کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں کے لیے لڑیں گے، اگر وہ پیچھے ہٹنے کے لیے نہیں ہیں تو عوام کے طاقتور دباؤ سے پیدا ہونے والے زیادہ سے زیادہ عناصر کھینچتے چلے آئیں گے؟' (چوتھی انٹرنیشنل مارچ-اپریل 1953 صفحہ 39.)
یہ لائن کریملن بیوروکریسی کے خلاف سیاسی انقلاب کے نظریاتی ٹراٹسکیسٹ پروگرام کو ایک نئے مواد سے بھرنا ہے۔ یعنی ترمیم پسندی کی پوزیشن کہ ٹراٹسکی ازم کے 'خیالات' اور 'پروگرام' بیوروکریسی یا اس کے ایک فیصلہ کن سیکشن میں جذب ہوں گے اور پھیل جائیں گے اور اس طرح سٹالنزم کو غیر متوقع طریقے سے 'اکھاڑ پھینکا' جائے گا۔
جون کے مہینیمیں مشرقی جرمنی میں محنت کشوں نے جرمنی کی تاریخ میں جو سب سے بڑے مظاہروں میں سے ایک تھا قابض سٹالنسٹ حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔ سٹالنزم کے خلاف یہ پہلی پرولتاریہ ماس بغاوت تھی جب اس نے سوویت یونین میں اقتدار پر قبضہ جما لیا اور اس پر اپنی گرفت مضبوط کی۔ پابلو نے اس عہد کے واقعہ کا کیا جواب دیا؟
باغی مشرقی جرمن کے مزدوروں کی انقلابی سیاسی امنگوں کو واضح طور پر بیان کرنے کے بجائے پابلو نے مخالف انقلابی سٹالنسٹ اطاعت گزاروں کے اس جبر پر پردہ ڈال دیا جنہوں نے بغاوت کو ختم کرنے کے لیے سوویت فوجیوں اور ٹینکوں کو متحرک کیا اور ('سوویت رہنما اور مختلف 'عوامی جمہوریتوں' کے رہنما کمیونسٹ پارٹیاں ان واقعات کے گہرے مفہوم کو مزید غلط یا نظر انداز نہیں کر سکتیں وہ عوام کی حمایت سے ہمیشہ کے لیے اپنے آپ کو الگ کرنے اور مزید زوردار دھماکوں کو اکسانے کے خطرے سے بچنے کے لیے مزید وسیع اور حقیقی رعایتوں کی راہ پر گامزن رہنے کی پابند ہیں۔ اب سے وہ آدھے راستے کو نہیں روک سکیں گے وہ مستقبل میں مزید سنگین دھماکوں سے بچنے کے لیے رعایتیں دینے کے پابند ہوں گے اور اگر ممکن ہو تو موجودہ صورت حال سے 'ٹھنڈے انداز میں' منتقلی کو نافذ کریں گے۔ جو عوام کے لیے زیادہ قابلِ برداشت صورت حال ہو گی۔) (چوتھی انٹرنیشنل کے انٹرنیشنل سیکرٹریٹ کا بیان۔ دی میلیٹنٹ جولائی 6 میں شائع ہوا۔)
پابلو نے سوویت فوجوں کے انخلاء کا مطالبہ کرنے کی بجائے جو کہ سٹالنسٹ حکومت کو برقرار رکھنے والی واحد قوت ہے اس غلط فہمی کو پروان چڑھایا کہ کریملن کے قابض بیروکریسی سے 'زیادہ وسیع اور حقیقی مراعات' حاصل ہوں گی۔ کیا ماسکو بہتر مدد کی درخواست کر سکتا تھا جب اس نے ان واقعات کے گہرے معنی کو بھونڈے طور پر غلط ثابت کیا بغاوت کرنے والے محنت کشوں کو 'فاشسٹ' اور 'امریکی سامراج کے ایجنٹ' قرار دیا اور ان کے خلاف وحشیانہ جبر کی بوچھاڑ کر دی۔
کیا کرنا ہے
خلاصہ یہ کہ: پابلو کی ترمیم پسندی اور نظریاتی ٹراٹسکی ازم کے درمیان دراڑ کی لکیریں اتنی گہری ہیں کہ سیاسی یا تنظیمی طور پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔ پابلو دھڑے نے یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ جمہوری فیصلوں کو صحیح معنوں میں اکثریتی رائے کی عکاسی کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ وہ اپنی مجرمانہ پالیسی کو مکمل تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ وہ تمام نظریاتی ٹراٹسکیوں کو فورتھ انٹرنیشنل سے باہر نکالنے یا انکی زبان بندی اور ہتھکڑیاں لگانے کے لیے پرعزم ہیں۔
ان کی اسکیم یہ رہی ہے کہ ان کی سٹالنسٹ مفاہمت کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے اور اسی طرح ٹکڑے ٹکڑے کر کے ان لوگوں سے چھٹکارا حاصل کریں جو یہ دیکھنے آتے ہیں اور اعتراضات اٹھاتے ہیں۔ یہ پابلوائٹ کے بہت سے تشکیلات اور سفارتی چوریوں کے بارے میں عجیب ابہام کی وضاحت ہے۔
اب تک پابلو دھڑے کو اس غیر اصولی اور میکیویلیائی چالبازی سے ایک خاص کامیابی ملی ہے۔ لیکن تبدیلی کے معیار کے نقطہ پر پہنچ گی ہے. سیاسی معاملات ہتھکنڈوں سے ٹوٹ چکے ہیں اور لڑائی اب ایک فیصلہ کن مقابلے میں ہے۔
اگر ہم رینک سے باہر اپنی نافذ کردہ پوزیشن سے چوتھی انٹرنیشنل کے سیکشنز کو مشورہ دے سکتے ہیں تو ہمارے خیال میں وقت آ گیا ہے کہ کام کیا جائے اور فیصلہ کن طریقے سے کام کیا جائے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ چوتھی انٹرنیشنل کی نظریاتی ٹراٹسکی اکثریت پابلو کے اختیارات پر قبضے کے خلاف اپنی مرضی کا اظہار کرے۔
اس کے علاوہ انہیں چاہیے کہ وہ پابلو اور اس کے ایجنٹوں کو عہدے سے ہٹا کر اور ان کی جگہ ایسے کیڈروں کو تعینات کرئے جو چوتھی انٹرنیشنل کے معاملات کی حفاظت کریں اور جنہوں نے عملی طور پر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ نظریاتی ٹراٹسکی ازم کو برقرار رکھنا جانتے ہیں اور تحریک کو سیاسی طور پر اور تنظیمی طور پر ایک درست راستے پر رکھنا جانتے ہیں۔.
برادرانہ ٹراٹسکی سلام کے ساتھ،
ایس ڈبلیو پی کی نیشنل کمیٹی
۔۔۔۔۔۔
ڈیوڈ نارتھ کی کتاب سے“دی ہیریٹیج وی ڈیفنڈ”سے مزید پڑھیں:
- پابلوزم کی ابتدا
- نیشنلائزڈ پراپرٹی کی مابعد الطبیعیات
- پابلوائٹ موقع پرستی کی نوعیت
- کوچرانائٹس کے خلاف کینن کی جدوجہد
-چوتھی انٹرنیشنل میں تقسیم
- جیمز پی کینن کا 'کھلا خط'