غزہ کی نسل کشی کی زبردست مخالفت کے باوجود اور روس سے لڑنے کے لیے نیٹو کی فوجیں یوکرین بھیجنے کے منصوبے کے خلاف نیٹو کی حکومتیں مزید لاپرواہی سے جنگ کی جانب اضافے کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔
امریکی صدارتی انتخابات میں جبکہ تین ہفتے سے بھی کم وقت باقی ہے ہیریس اور ٹرمپ کے بیانات کی میڈیا میں کوریج معمولی باتوں، ذاتی حملوں، بدتمیزی اور جھوٹ کے غلبہ سے بھری ہوئی ہیں۔
2024 کے صدارتی انتخابات سے صرف تین ہفتے سے بھی کم وقت رہ جانے کے بعد بائیڈن انتظامیہ نے ایران پر حملہ کرنے کے لیے نیتن یاہو حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت امریکی لڑاکا فوجیوں کو اسرائیل میں تعینات کر دیا ہے۔
منگل کے روز ایک تقریر میں صدر جو بائیڈن نے مؤثر طریقے سے رفح پر اسرائیل کے حملے کے لیے گرین لائٹ دی اور گھٹیا طور پر ہولوکاسٹ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فلسطینیوں کی اسرائیلی ریاست کی نسل کشی کے لیے امریکی حمایت کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی۔
سامراجی طاقتیں اس بات پر زور دے رہی ہیں کہ وہ اور ان کے پراکسی اپنی مرضی سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر سکتے ہیں لیکن دنیا پر غلبہ حاصل کرنے کی ان کی کوششوں کے خلاف کوئی بھی مزاحمت ناقابل برداشت ہے۔
امریکہ سامراج کی ’’نہ ختم ہونے والی جنگ‘‘ جس نے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران لاکھوں افراد کو ہلاک اور پورے معاشرے کو تباہ کر دیا ہے ایک نئے اور زیادہ مہلک مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔
جیسا کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی میں ہلاکتوں کی تعداد 7,000 سے تجاوز کر گئی امریکہ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں مزید 900 فوجی بھیجے گا۔
ورلڈ سوشلسٹ ویب سائٹ ہر ملک میں محنت کش طبقے کی طرف سے ہڑتالوں اور دیگر احتجاجی اقدامات کا مطالبہ کرتی ہے۔ ہم ہر شہر میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کی تنظیم اور کالج اور ہائی اسکول کے طلباء کی طرف سے ہنگامی یکجہتی کے احتجاج کی اپیل کرتے ہیں۔
•ڈبلیو ایس ڈبلیو ایس کے انٹرنیشنل ایڈیٹوریل بورڈ کا بیان
امریکہ جس کی فوج نے پچھلے 25 سالوں کے دوران مشرق وسطیٰ میں غیر قانونی جنگوں کے دوران دس لاکھ سے زیادہ افراد کو ہلاک کیا ہے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے حملے کو پورے خطے میں وسیع جنگ کو ہوا دینے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
غزہ شہر میں ایک عیسائی ہسپتال پر اسرائیل کی بمباری جس میں ایک لمحے میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے، اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی اور نسلی تطہیر کی منظم مہم کا تازہ ترین ظلم ہے۔
نیٹو سامراجی طاقتوں کی حمایت یافتہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے منصوبہ بند خونریزی میں اضافے کو روکنے کے لیے بین الاقوامی محنت کش طبقے کو اسکے خلاف متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔
منگل کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی حکومت کو اسرائیلی ریاست کی بربریت سے مکمل طور پر جوڑتے ہوئے ایک تقریر کی جس میں نیتن یاہو حکومت کو اجتماعی قتل عام کرنے کا سگنل دے دیا۔
شام میں کشیدگی میں اضافہ اس خطرے کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ 2011 میں شروع کی گئی حکومت کی تبدیلی کے لیے سامراجی حمایت یافتہ جنگ دوبارہ شروع ہو سکتی ہے اور یہ علاقائی تنازعے کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف دی فورتھ انٹرنیشنل (آئی سی ایف آئی) نے اسرائیلی قبضے کے خلاف غزہ میں ہونے والی بغاوت کے بعد نتن یاہو حکومت کی طرف سے فلسطینی عوام کے خلاف اعلان جنگ کی صاف صاف الفاظ میں مذمت کی ہے۔
نیتن یاہو کی انتہائی قوم پرستوں اور مذہبی صیہونیوں کی حکومت مقبوضہ مغربی کنارے کے مکمل الحاق پورے اسرائیل میں نسلی قتل عام اور ایک ایسے معاشرے پر آمرانہ حکمرانی مسلط کرنا چاہتی ہے جس کی خصوصیت شدید سماجی عدم مساوات، عسکریت پسندی اور ثقافتی رد عمل میں اضافے سے دوچار ہے۔
یوکرین میں مبینہ روسی مظالم پر میڈیا کا شدید جزباتی ہیجان اور دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی فوجیوں اور آباد کاروں کی طرف سے ہنگامہ آرائی پر خاموشی ایک واضح دوہرا معیار ہے۔
اسرائیل نے وحشیانہ توڑ پھوڑ کی بھرپور کارروائیاں کیں۔ ان کا مقصد فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کے خلاف مزاحمت کرنے والے مسلح گروہوں اور ان کے ہتھیاروں کے ذخیروں پر قبضہ کرنا اور کیمپ کے مکینوں کی زندگی کو ناقابل تسخیر بنانا اور پورے مغربی کنارے میں شہریوں کو دھمکانا اور خوفزدہ کرنا ہے۔