یہ یکم اگست 2023 کو انگریزی میں شائع 'The Yellow bankruptcy and the US ruling class’s war on two fronts' ہونے والے اس ارٹیکل کا اردو ترجمہ ہے۔
امریکہ میں 2020 کے بعد سے سب سے بڑے بڑے پیمانے پر برطرفی کے پروگرام میں ٹرکنگ فرم ییلو کارپوریشن کے 30,000 کارکنان ہفتے کے آخر میں بے روزگاری کا شکار ہو گئے جب کمپنی نے اعلان کیا کہ وہ اتوار کو اپنا کام بند کر رہی ہے۔
برطرفی کے پیمانے اور اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ ییلو کی سب سے بڑی قرض دہندہ امریکی حکومت ہے، بائیڈن انتظامیہ نے اسے دیوالیہ کرنے کا فیصلہ ایک مخصوص حساب کتاب کے حوالے سے کیا ہے جس سے 30,000 کارکنوں اور ان کے خاندانوں کی روزی روٹی ان سے چھین۔ لی گی ہے۔
دیوالیہ ہونے کی معمولی وجہ کمپنی کا 1.6 بلین ڈالر کا قرض ہے جس میں سے تقریباً نصف وفاقی حکومت کو واجب الادا کرنا ہے۔ لیکن یہ تعداد اس سے کم ہے جو امریکہ یوکرین کی جنگ پر ہر ایک ہفتے میں خرچ کرتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ وائٹ ہاؤس کے دیوالیہ ہونے کی اجازت دینے کے فیصلے کا جنگ سے گہرا تعلق ہے۔
جب کہ امریکی حکومت اعلان کرتی چلی آ رہی ہے کہ وہ یوکرین میں جنگ کو 'جتنا بھی وقت لگے' وہ اسکے لیے فنڈز مہیا کرتی رہے گی لیکن امریکی تاریخ کے سب سے بڑے ٹرکنگ کارپوریشن کا دیوالیہ جس سے دسیوں ہزار محنت کش طبقے کے خاندانوں کو بدحالی کی طرف بڑھنے سے روکنے کے لیے اس کے پاس کوئی پیسہ موجود نہیں ہیں۔
حکمران طبقہ دو محاذوں پر بڑھتی ہوئی جنگ میں مصروف ہے۔
بیرون ملک امریکی سامراج روس کو مسخر کرنے اور ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ چین کے ساتھ اس سے بھی بڑے فوجی تصادم کی تیاری کر رہا ہے۔ دوسری جانب داخلی طور پر حکمران طبقہ محنت کش طبقے کی بڑھتی ہوئی ملیٹنٹ تحریک کو روکنے اور اسے دبانے کے لیے سخت استحصالی شرائط مسلط کرنے کی انتہائی کوشش کر رہا ہے۔
اپریل میں قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن کا 'بنیادی عزم ہے — اصل میں ہمارے لیے ان کی روزمرہ کی سمت — ملکی پالیسی اور خارجہ پالیسی کو مزید گہرائی سے مربوط کرنا ہے۔'
بیرون ملک جنگ کا مطلب اندرون ملک جنگ ہے۔ وائٹ ہاؤس سمجھتا ہے کہ محنت کش طبقے کو دبایا جائے — خاص اور اہم طور پر نقل و حرکت اور مصنوعات کی صنعتوں میں — اور غربت کی اجرت کے نفاذ کو امریکی سامراج کی استحصالی خارجہ پالیسی کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے بہت اہم ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کانگریس میں دونوں جماعتوں کی حمایت کے ساتھ منظم طریقے سے سالانہ امریکی فوجی اخراجات کو ریکارڈ بلندیوں تک بڑھا رہی ہے۔ پینٹاگون کے بجٹ یوکرین میں جنگ کے اخراجات، چین کے ساتھ جنگ کی تیاریوں اور امریکی فوج کی انٹیلی جنس ایجنسیوں پر تقریباً 1 ٹریلین ڈالر سالانہ خرچ کیے جاتے ہیں۔
ییلو کے بارے میں بائیڈن انتظامیہ کا ردعمل اس سال کے شروع میں فرسٹ ریپبلک اور سلیکن ویلی بینک کی ناکامیوں کے سلسلے میں اس کے اقدامات کے بالکل برعکس ہے جب ریاست کی جانب سے اپنے امیر ترین ڈپازٹرز کی دولت اور اشرافیہ کی زیادہ وسیع پیمانے پر حفاظت کے لیے عملی طور پر لامحدود رقوم فراہم کی گئی تھیں۔
ییلو کے اعلیٰ انتظامیہ کے لیے — جنہوں نے سال بہ سال ملٹی ملین ڈالر کے معاوضے کے پیکجز تیار کیے ہیں — کمپنی کا بند ہونا بالآخر ایک تکلیف سے کچھ زیادہ ہی ہوگا۔ لیکن ییلو کے 30,000 ٹرک ڈرائیوروں، یارڈ ورکرز اور دفتری عملے کے لیے، روزگار تلاش کرنے اور مکمل کسمپرسی سے بچنے کے لیے ایک بے چین جدوجہد ہوگی۔
ییلو میں دسیوں ہزار ملازمتوں کی تباہی ایک وسیع تر حکمران طبقے کی پالیسی کا حصہ ہے جس میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری اور کارپوریٹ یونین کی حامی بیوروکریسیوں کو مزدوروں کو غربت کی اجرت قبول کرنے پر مجبور کرنا شامل ہے۔
ٹیمسٹرس بیوروکریسی نے ییلو کارکنوں کی ملازمتوں پر حملے کے خلاف لڑائی کی قیادت کرنے کی بجائے ہر قدم پر الجھن پیدا کرنے اور ہڑتال کو ختم کرنے کے لیے کام کیا ہے جس سے اسے خدشہ لاحق ہے کہ یو پی ایس اور دیگر لاجسٹکس ورکرز میں مزید مخالفت بڑھتے ہوئے ہڑتال کی شکل اختیار کر جائے گی۔ 340,000 سے زیادہ یو پی ایس کے کارکنوں نے اس ہفتے طے پانے والے عارضی معاہدے پر ووٹ دینا شروع جس نے پہلے ہی بڑے پیمانے پر مخالفت کو ہوا دی ہے۔
اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں جس میں ییلو میں 30,000 ملازمتوں کی تباہی کو ایک مکمل حقیقت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی گئی تھی، ٹیمسٹرس کے جنرل صدر شان اوبرائن نے کہا، 'آج کی خبر افسوسناک ہے لیکن حیران کن نہیں۔' زخموں پر مزید نمک چھڑکتے ہوئے اوبرائن نے دعویٰ کیا 'ٹیمسٹرز اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ اراکین کو محفوظ کیا جائے اور تمام تازہ ترین معلومات کے ساتھ مطلع کیا جائے۔'
یو پی ایس, ییلو, ٹی فورس اور اے بی ایف اور دیگر مقامات پر اپنے لاکھوں اراکین کو ملازمتوں کے دفاع اور اجرتوں اور کام کے حالات میں خاطر خواہ بہتری حاصل کرنے کے لیے ایک مکمل مشترکہ ہڑتال میں متحرک کرنے کے بجائے ٹیمسٹرس بیوروکریسی نے کارکنوں کو ایک دوسرے سے الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی ہے۔ ایک ایک کرکے کارپوریٹ کے حامی معاہدوں کو مسلط کرنے کے لیے جھوٹ اور دھمکی کا استعمال کیا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں ہوسکتا ہے کہ ٹیمسٹرس کے اعلی عہدیداروں اور بائیڈن انتظامیہ نے ییلو کے منصوبے پر قریبی تعاون کیا۔ اوبرائن وائٹ ہاؤس میں اکثر آتے رہے ہیں اور انہوں نے گزشتہ سال 100,000 سے زیادہ ریلوے کارکنوں کی جدوجہد کو دھوکہ دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
یو پی ایس, ییلو اور دیگر مقامات پر ٹیمسٹرس کی قیادت نے مزدوروں کو انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کی تفصیلات سے بے خبر رکھا۔ 23 جولائی کو ٹیمسٹرز نے اگلے دن شروع ہونے والی ییلو کی ہڑتال ختم کر دی اس طرح جان بوجھ کر کمپنی کو دیوالیہ ہونے کے کیس فائل کرنے کی تیاری کے لیے ضروری وقت دیا۔ یونین کے عہدیداروں نے ممکنہ طور پر محسوس کیا کہ وہ کارکنوں کے ذریعہ دھماکہ کیے بغیر خود کمپنی کے تاریخی مراعات کے مطالبات کو مسلط نہیں کرسکیں گے اور فیصلہ کیا کہ اس کام کو دیوالیہ پن کی عدالتوں میں اتارنا زیادہ سمجھداری کی بات ہوگی۔
ییلو کا دیوالیہ اور ٹیمسٹرس بیوروکریسی کا غدارانہ کردار ہر جگہ کارکنوں کے لیے ایک انتباہ ہے۔ جنرل موٹرز، فورڈ اور سٹیلنٹِس کے 150,000 آٹو ورکرز کے لیے اسباق خاص طور پر اہم ہیں جنہیں 14 ستمبر کے معاہدے کی میعاد ختم ہونے پر دونوں کمپنیوں اور یونائیٹڈ آٹو ورکرز اپریٹس کے خلاف جدوجہد کا سامنا ہے۔
بائیڈن کے خود بیان کردہ 'تاریخ میں سب سے زیادہ یونین کے حامی صدر' نے ہڑتالوں کو روکنے یا الگ تھلگ کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ یونین بیوروکریسی پر انحصار کرنے کی کوشش کی ہے۔ جہاں جدوجہد نے یونین کے عہدیداروں کی گرفت سے بچنے کا خطرہ پیدا کیا ہے — جیسا کہ پچھلے سال ریل روڈ پر ہوا تھا — وائٹ ہاؤس نے کارپوریشنوں کے حکم کو مسلط کرنے کے لیے ریاست کے اختیارات کو تعینات کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی ہے۔
حکمران طبقے کا ریاست اور یونین بیوروکریسیوں کا بڑھتا ہوا استعمال صرف امریکہ تک محدود نہیں ہے۔ کینیڈا میں انٹرنیشنل لانگ شور اینڈ ویئر ہاؤس یونین (آئی ایل ڈبلیو یو) نے اتوار کے شام اعلان کیا کہ وہ ملک کے مغربی حصے میں بندرگاہ آپریٹرز کے ساتھ ایک اور ڈیل پر پہنچ گیا ہے، کینیڈا انڈسٹریل ریلیشنز بورڈ کے ذریعے کی گئی ایک ڈیل میں گودی کے مزدوروں میں تجدید کے لیے وسیع جذبات کی نفی کرتے ہوئے ان کی ہڑتال کا یہ اعلان صرف دو دن بعد سامنے آیا جب کارکنوں نے کمپنیوں آئی ایل ڈبلیو یو اور ٹروڈو حکومت کے حمایت یافتہ عارضی معاہدے کو مسترد کر دیا۔
طبقاتی کشمکش کے بڑھنے سے خوفزدہ، پیچیدہ سماجی، سیاسی اور معاشی بحرانوں کے ایک سلسلے کا سامنا کرتے ہوئے، امریکی سرمایہ داری اور اس کے سامراجی اتحادی اپنے اختیار میں موجود تمام ہتکنڈھوں کے ساتھ خود کو نکالنے کی شدت سے کوشش کر رہے ہیں جن میں منڈیوں اور وسائل پر قبضے اور استحصال کے لیے جنگیں بھی شامل ہیں۔ اندرونی سماجی تناؤ کو باہر کی طرف منتقل کرنے کے لیے فوجی تصادم کے استعمال کے ساتھ ہی یوکرین میں تیزی سے بڑھتے ہوئے تنازعے اور چین کے ساتھ جنگ کی تیاریوں کے بھاری اخراجات سماجی پروگراموں میں کٹوتیوں اور اجرتوں کو دبانے کے ذریعے محنت کش طبقے پر عائد کیے جانے ہیں۔
اس طرح دونوں محاذوں پر جنگیں ایک ہی طبقاتی مفادات اور ایک ہی ملٹی نیشنل کارپوریشنز کے فائدے کے لیے لڑی جارہی ہیں۔
کارکنوں کے معیار زندگی پر مسلسل حملے جو پہلے سے ہی دھماکہ خیز غصہ اور مخالفت کو جنم دے رہے ہیں، اس سال امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور دیگر ممالک میں ہڑتالوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
ہر معاملے میں محنت کشوں کو سب سے بڑی رکاوٹ کا سامنا یونین بیوروکریسیوں سے ہے جو ان کی نمائندگی کا دعویٰ کرتی ہیں لیکن جو درحقیقت انکی دشمن اور کارپوریشنوں اور سرمایہ دارانہ ریاست کے پانچویں کالم کے ضمیمہ کے طور پر کام کرتی ہیں۔
یونین کی اس جَکَڑ سے آزاد ہونے کے لیے مزدوروں کو اپنی حکمت عملی اور تنظیمی ڈھانچہ تیار کرنا چاہیے جو اس حکمت عملی کو انجام دے سکے۔ آٹو انڈسٹری میں بڑھتی ہوئی تعداد میں یو پی ایس اور دیگر مقامات پر کارکنان اپنی جدوجہد کو مربوط کرنے کے لیے انٹرنیشنل ورکرز الائنس آف رینک اینڈ فائل کمیٹیز (آئی ڈبلیو اے- آر ایف سی) کی مدد سے رینک اینڈ فائل کمیٹیاں تشکیل دے رہے ہیں جو کام کرنے والے مختلف مقامات اور صنعتوں میں فروخ پا رہی ہیں۔
سرمایہ داری محنت کش طبقے کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے، اور محنت کش طبقے کو سرمایہ داری کے خلاف اعلان جنگ کرنا چاہیے۔ یوکرین میں جنگ کے خلاف پوشیدہ مخالفت موجود ہے جیسے ہوش میں لا کر سیاسی پروگرام دینا چاہیے۔ محنت کشوں کے حقوق اور انکی مفادات پر مبنی جدوجہد کے لیے جو زیادہ اجرت، کام کے اچھے حالات اور اچھی تنخواہ والی ملازمت کے ساتھ سامراجی جنگ کے خلاف اور بین الاقوامی سوشلزم کے لیے لڑنے سے منسلک کرنا چاہیے۔