یہ 16 جولائی 2024 کو انگریزی میں شائع ہونے والے 'French New Popular Front’s attempt to form government collapses'اس ارٹیکل کا اردو ترجمہ ہ
نیو پاپولر فرنٹ (این ایف پی) کی 7 جولائی کو ہونے والے قبل از انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیراعظم کے نام کی تجویز پر اختلاف کے باعث حکومت بنانے کی کوشش منگل کی رات کو ناکام ہو گئی۔ بڑی کاروباری سوشلسٹ پارٹی (پی ایس) اور جین لوک میلینچن کی مڈل کلاس کی پاپولسٹ فرانس انبوڈ پارٹی(ایل ایف آئی) جو این ایف پی کی دو اہم جماعتیں ہیں وزیراعظم کے عہدے کے لیے ایک دوسرے کے تجویز کردہ امیدواروں نام کو مسترد کرنے کے بعد مذاکرات سے دستبردار ہو گئیں۔
اسکا بکھرنا اور پستی اُن تمام مزدوروں اور نوجوانوں کی امیدوں کو دھوکہ دیتا ہے جنہوں نے این ایف پی کو ووٹ دیا اس توقع سے کہ یہ 'امیروں کے صدر' میکرون اور انتہائی دائیں بازو کی قومی ریلی (آر این) دونوں کی مخالفت میں حکومت بنائے گے۔ اس کے برعکس یہ خود ہی تلخ اندرونی دھڑے بندیوں کا شکار ہو گیا حتیٰ کہ میکرون نے وزیر اعظم گیبریل اٹل سے استعفیٰ طلب کرتے ہوئے وصول بھی کر لیا۔ اس واقع سے حکمران طبقے کے لیے مزید دائیں بازو کی حکومت بنانے کی کوشش کرنے کا راستہ کھلا گیا ہے جیسا کہ وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین نے دائیں بازو کی ریپبلکن (ایل آر) پارٹی کے ساتھ حکومت بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔
یہ واقعات سوشلسٹ ایکویلیٹی پارٹی کی طرف سے دی گئی انتباہات کی تیزی سے تصدیق کر رہے ہیں۔ پی ایس اور اس کے اتحادیوں سٹالنسٹ فرانسیسی کمیونسٹ پارٹی (پی سی ایف) اور گرینز کے ساتھ مل کر این ایف پی تشکیل دے کر میلینچن کی ایل ایف آئی محنت کش طبقے کے لیے سیاسی جال بچھا رہی تھی۔ اس نے پہلے پی ایس کے ساتھ کھل کر اتحاد کیا وہ پارٹی جس سے میکرون خود ابھرا تھا اور پھر میکرون کے اتحاد کے ساتھ جو بظاہر قومی ریلی (آر این) کے ووٹوں کو روکنے کے لیے کیا گیا تھا۔
این ایف پی کا کردار اب پارلیمانی حسابات کے دیوالیہ پن کو بے نقاب کر رہا ہے جس پر میلینچن نے پہلے پی ایس اور میکرون کے ساتھ اتحاد کیا۔ این ایف پی کے بڑے دھڑے مطالبہ کر رہے ہیں کہ این ایف پی اپنا انتخابی پروگرام ترک کر دے اور میکرون کی قیادت والی حکومت میں جونیئر پارٹنر کا عہدہ اختیار کرے جو آسٹریٹی اور جنگ کی پالیسیوں کے لیے وقف ہے جسے فرانسیسی عوام نے بھاری اکثریت سے مسترد کر دیا ہے۔
ہفتے کے آخر میں پی سی ایف اور پھر ایل ایف آئی نے ری یونین آئی لینڈ کے علاقائی کونسل کے سٹالنسٹ صدر ہیوگیٹ بیلو کو بطور وزیر اعظم تجویز کیا۔
پی ایس نے بیلو کو ویٹو کر دیا اور اس کے بجائے پروفیسر لارنس ٹوبیانا کو آگے بڑھایا جن کی امیدواری کو تیزی سے پی سی ایف اور گرینز کی حمایت حاصل ہوئی۔ مڈل کلاس پابلوائٹ ریوولیوشنری کمیونسٹ لیگ (ایل سی آر) کی ایک سابق رکن خاتون ٹوبیانا نے 2015 کے پیرس ماحولیاتی معاہدے کا مسودہ تیار کرنے میں مدد کی اور میکرون نے 2018 میں ایک ممکنہ وزیر ماحولیات کے طور پر اسکے انتخاب پر غور کیا۔
پی ایس کی توثیق حاصل کرنے سے پہلے ٹوبیانا نے لی مونڈ اخبار میں مشترکہ دستخطوں سے شائع ہونے والے ایک کھلے خط میں این ایف پی سے میکرون کے ساتھ حکومت بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ 'معاشرتی امن کو بحال کرنے' کا مطالبہ کرتے ہوئے اور اس خوف سے کہ 'فرانس حقیقی حکومت کے بغیر کچھ عرصے تک رہ سکتا ہے' اس نے مطالبہ کیا کہ 'یہی وجہ ہے کہ این ایف پی کو بغیر کسی تاخیر کے جمہوری محاذ کے دیگر تمام اداکاروں کی طرف اپنا ہاتھ آگے بڑھانا چاہیے۔ تاکہ جمہوری ایمرجنسی پروگرام اور اس کے مطابق حکومت کی تشکیل ہو سکے۔
یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ یونین کی بیوروکریسیوں، تعلیمی اداروں اور این ایف پی کی حمایت کرنے والی ریاستی امداد سے چلنے والی انجمنوں کی اکثریت میکرون کے ساتھ اتحاد چاہتی ہے، خط میں دھمکی دی گئی کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کی مخالفت کریں گے جو میکرون کے ساتھ قریبی تعلقات کی راہ میں روڑے اٹکائے گا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ:
ہم جانتے ہیں کہ سول سوسائٹی (ایسوسی ایشنز، ٹریڈ یونینز، تھنک ٹینکس وغیرہ) این ایف پی کی مدد کے لیے تیار ہے ایک ہنگامی پروگرام بنانے میں جو ملک کے ایک بڑے حصے کی حمایت حاصل کر سکے اور اگر کسی طرح سے کچھ لوگ اپنے تنگ نظری کو قوم کے اعلیٰ مفادات پر ترجیح دیتے ہیں تو یہ سول سوسائٹی جان جائے گی کہ انہیں ان کے حواس میں واپس لانے کے لیے خود کو کس طرح متحرک کرنا ہے۔
کھلے خط میں مذموم طریقے سے اعتراف کیا گیا کہ میکرون کے ساتھ اتحاد بنانے کے لیے راتوں رات این ایف پی کے انتخابی پروگرام میں اُن سماجی وعدوں کو ترک کرنے کی ضرورت ہوگی جس پر اس نے مہم چلائی اور 7 ملین سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ تاہم اس نے اس دلیل کے ساتھ اسے بے دردی سے مسترد کر دیا کہ اگر این ایف پی نے اپنے انتخابی وعدوں سے منہ پھیر لیا تو مزدورو اور نوجوان پریشان نہیں ہوں گے۔ این ایف پی اور میکران کے ساتھ مذاکرات کا مطالبہ کرتے ہوئے اس نے کہا کہ:
اس طرح کی بات چیت کا نقطہ آغاز یقیناً این ایف پی کی طرف سے ہی ہو گا جہاں تک اسکے پروگرام کا تعلق ہے ہم سب جانتے ہیں اور کھلے دل سے پہلے سے تسلیم کرتے ہیں کہ یہ وہ جگہ نہیں ہے جہاں ہم ہر مسئلے پر بات کریں گے۔ اور بہت کم لوگ ایسے ہوں گے جو ہمارے ملک میں این ایف پی سے ناراض ہوں گے کہ اس نے اس پروگرام سے کسی نہ کسی موضوع پر انحراف کیا ہے اگر یہ فرانس کو مستحکم اور مطمئن طریقے سے حکومت کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
فرانس کے صدر کے ساتھ اتحاد کے لیے ٹوبیانا کا مختصر بیان جھوٹ کا پلندہ ہے۔ میکرون کی قیادت والی حکومت چاہے اس میں این ایف پی شامل ہو یا نہ ہو محنت کشوں کو مطمئن کرنے والی ایک مستحکم حکومت نہیں ہوگی بلکہ ایک فاشسٹ پولیس ریاست ہوگی جو بیرون ملک سامراجی جنگ اور اندرون ملک طبقاتی جنگ لڑ رہی ہے۔ یہ آبادی کی عظیم اکثریت کے 'اعلیٰ مفادات' کا نہیں بلکہ فرانسیسی بینکوں اور نیٹو اتحاد کے سامراجی مفادات کا دفاع کرے گا۔
خط میں روس کے ساتھ جنگ چھیڑنے کے لیے یوکرین میں فوج بھیجنے کے لیے میکرون کی کال یا پچھلے سال ان کی پنشن میں کٹوتیوں کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا جس سے فوجی اخراجات میں اضافہ ہوا۔ نہ ہی اس نے غزہ میں اسرائیلی نسل کشی یا اسرائیلی حکومت کے لیے میکرون کی حمایت کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ یہ خاموشی رضامندی کی نشاندہی کرتی ہے اور یہ وہ پالیسیاں ہیں جو ٹوبیانا اور این ایف پی میں اس کے حامی واضح طور پر میکرون کے ساتھ اتحاد کرنے کے لیے حمایت کریں گے چاہے ان پالیسیوں کو فرانسیسی عوام کی بھاری اکثریت اور سب سے بڑھ کر مزدور اسے مسترد بھی کر دیں۔
ایل ایف آئی کے کئی سرکردہ ارکان نے ٹوبیانا کو وزیر اعظم کے طور پر تجویز کرنے پر پی ایس کی مذمت کی ہے، ایل ایف آئی کے قومی آرگنائزر مینوئل بومپارڈ نے دعویٰ کیا کہ یہ کوئی 'سنجیدہ اقدام نہیں ہے۔'
ایل ایف آئی کے الیکشن کمیشن کے ایک رکن پال وینیئر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ: 'میں یقین نہیں کر سکتا کہ ہیوگیٹ بیلو کی وزیر اعظم کے طور پر امیدواری کو ویٹو کرنے کے بعد [پی ایس فرسٹ سیکریٹری] اولیور فاؤر نئے پاپولر فرنٹ پر میکرون سے ہم آہنگ امیدوار کو وزیر اعظم کے طور پر مسلط کرنے کی کوشش کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ ان وعدوں سے دھوکہ ہوگا جو لاکھوں ووٹروں سے کیے گئے ہیں۔
غداری اور خیانت میں کوئی شک نہیں ہے جو پی سی ایف، پی ایس اور گرینز کر رہے ہیں۔ تاہم یہ میلینچن اور ایل ایف آئی کے کردار کو بھی بے نقاب کرتا ہے، جنہوں نے ان کے ساتھ اتحاد کیا اور انہیں 'بائیں بازو' کے ایک جھوٹ کے طور پر اسے فروغ دیا۔ یہ پیشین گوئی کرنا مشکل نہیں تھا کہ پی ایس جس نے شام اور مالی میں جنگ کی حمایت کی اور 2012 سے 2017 تک صدر فرانسوا اولاند کے دور میں پولیس ریاستی جبر اور سخت ترین آسٹریٹی کی پالیسیوں پر عمل کیا وہ کیسے اپنے آپ کو ایک اتحادی ہونے کا انکشاف کرے گا جو کہ بینکوں کا حمایتی اور مزدوروں کا دشمن ہے۔
پھر بھی جب سے 2017 میں پی ایس کو انتخابات میں شکست اور میکرون کے اقتدار میں آنے کے بعد سے میلینچن نے سرمایہ دارانہ حکمرانی کی ان بدنام جماعتوں کو مسلسل فروغ دینے کی کوشش کی ہے۔ 2022 میں اس نے نیو پاپولر یونین بنائی پھر 7 جولائی 2024 کے انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی فتح کے خطرے کے پیش نظر ان کے ساتھ مل کر اس نے نیو پاپولر یونین کو این ایف پی کا نام دیا۔ این ایف پی کا پروگرام جس میں یوکرین میں فوج بھیجنے اور ملٹری پولیس اور انٹیلی جنس فورسز کو مضبوط کرنا اس میں شامل تھا یہ وہ پروگرام اور پالیسیاں تھیں جو میکرون حکومت کے ساتھ مکمل طور پر مطابقت رکھتی ہیں۔
میلینچن نے اس ماہ اپنے انتخابی گھٹ جوڑ اور انتخابی حلقہ بندیوں میں مشترکہ امیدوار کے طور پر میکرون، پی ایس، گرینز اور پی سی ایف کے امیدواروں کو اتنی سیٹیں دیں ہیں جبکہ ایل ایف آئی کے پاس اسمبلی میں صرف 72 سیٹیں ہیں۔ اس طرح یہ این ایف پی کے اندر ایک اقلیت ہے جسکی تعمیر میں اس نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ مزید برآں یہ کہ خود ایل ایف آئی کے اہم حصے بشمول فرانکوسس روفین اور کلیمینٹین اوٹین، گرینز میں شامل ہونے کے لیے ایل ایف آئی کو چھوڑ رہے ہیں۔ حالیہ برسوں کے دوران ایل ایف آئی کے پورے عمل نے منظم طریقے سے دائیں بازو کی جماعتوں کو تشکیل دیا ہے جیسے پی ایس جو خود اسکے خلاف خود ایک دشمن اقدام ہے لیکن سب سے بڑھ کر محنت کش طبقے اور سوشلزم کے لیے یہ ایک زہر قاتل حملے کی حیثیت سے اسے جانچا جا سکتا ہے۔
مڈل کلاس طبقے کے ماہرین تعلیم اور یونین بیوروکریٹس کے کردار میں یہ ایک تباہ کن تجربہ ہے جنہوں نے کئی دہائیوں سے وہ شکل دی ہے جس سے سرمایہ دارانہ میڈیا 'بائیں' بازو کہتا ہے۔ وہ اب ٹوبیانا کے خط جیسی دستاویزات کے ذریعے میکرون کے محافظ اور محنت کش طبقے میں دھماکہ خیز غصے کے خلاف 'سماجی امن' کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔ میکرون کے ساتھ اتحاد کرکے اس کے علاوہ وہ میرین لی پین کی فاشسٹ نیشنل ریلی (آر این) کے لیے ایک سیاسی راستہ کھول رہے ہیں تاکہ وہ میکرون کی واحد حقیقی مخالفت کے طور پر اپنا جھوٹا بیانیہ جاری رکھ سکے۔
ان انتخابات کے نتیجے میں جو بھی حکومت بنے گی محنت کش طبقہ اس کے ساتھ لامحالہ دھماکہ خیز تنازعہ میں داخل ہو گا۔ مضبوط مطالبات پر ہڑتالیں اور مظاہروں کا ایک سلسلہ، روس کے ساتھ جنگ، نسل کشی، آسٹریٹی، پولیس ریاست کی حکمرانی، تارکین وطن مخالف ہسٹیریا اور نیو فاشزم آگے بڑھیں گے اور یہ تنازعات جو ایک دوسرے سے مربوط ہیں انہیں میکرون اور نیو فاشزم کے خلاف ایک تحریک میں تبدیل ہونا چاہیے۔ تاہم اس کے لیے لازمی شرط یہ ہے کہ محنت کشوں اور نوجوانوں کے درمیان ایک انقلابی مارکسی قیادت تیار کی جائے جو نہ صرف میکرون بلکہ اس کے جعلی بائیں بازو کے محافظوں کی بھی مخالفت کرتے ہوئے انہیں محنت کش طبقے اور نوجوانوں میں بے نقاب کرے۔